اے خدا عشق میں محنت مری برباد نہ ہو
اے خدا عشق میں محنت مری برباد نہ ہو
دل گرفتار وفا ہے کہیں آزاد نہ ہو
وعدۂ وصل انہیں یاد دلاؤں تو کہیں
بات تم ایسی کہو کیوں جو مجھے یاد نہ ہو
دل آفت زدہ اب دیکھ چکا عیش کے دن
یہ وہ ویرانہ ہے جو پھر کبھی آباد نہ ہو
در قفس کا ہے کھلا کچھ سر پرواز نہیں
اس قدر بھی اثر الفت صیاد نہ ہو
جس کو تو لطف سمجھتا ہے ستم نکلے گا
اے دل آغاز محبت ہے ابھی شاد نہ ہو
وصل کے ذکر سے کیا کام سمجھ جاؤں گا
اک اشارا ہی سہی منہ سے کچھ ارشاد نہ ہو
ظلم بے جا سے تو خود باز نہیں آتے ہیں
اور مجھ پر ہے یہ تاکید کہ فریاد نہ ہو
تیرے قامت نے اٹھائی ہے قیامت کیسی
مجھ کو ڈر ہے یہ کوئی مصرعۂ استاد نہ ہو
آج کیوں نغمۂ لے میں ہے فغاں کا انداز
تیری محفل میں کہیں کوکبؔ ناشاد نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.