اے کہ تجھ سے طاقت پرواز بال و پر میں ہے
اے کہ تجھ سے طاقت پرواز بال و پر میں ہے
وہ بلندی دے جو عزم حوصلہ پرور میں ہے
قطرۂ اشک ندامت میری چشم تر میں ہے
پیش کرتا ہوں وہی یا رب جو میرے گھر میں ہے
مے کا ہر قطرہ ہوا ہے حامل کیف تمام
گویا مے خانہ کا مے خانہ مرے ساغر میں ہے
درد خود ہی وضع کر لیتا ہے سامان خلش
موجزن میرا ہی خون دل رگ نشتر میں ہے
ہو کے دامن چاک اصلیت کو عریاں کر دیا
کیوں یہ سودائے نمائش ہر کلی کے سر میں ہے
اے جنوں دیوار و در کی توڑ دے حد بندیاں
دیکھنا پھر وسعت صحرا ہمارے گھر میں ہے
دل میں ہے کیفیت ساغر کی مجھ کو جستجو
اور دل ڈوبا ہوا کیفیت ساغر میں ہے
نفس سرکش تو نہ تھا آمادۂ سجدہ مگر
اک کشش اک جاذبیت تیرے سنگ در میں ہے
تنگیٔ دشت جنوں کا کون فریادی ہوا
ایک محشر اور برپا عرصۂ محشر میں ہے
دیکھیے ذوق صفا کیشی کا ہو انجام کیا
قسمت آئینہ مسلمؔ دست اسکندر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.