اے کہ تو خود ہی بے نقاب نہیں
اے کہ تو خود ہی بے نقاب نہیں
یا مجھے ہی نظر کی تاب نہیں
آپ کے حسن کا جواب نہیں
چاند سورج نہیں گلاب نہیں
آپ کیسے ہیں سوختہ ساماں
آپ کا دل اگر کباب نہیں
اک نظر ہی تو ڈال دے ساقی
گر ترے جام میں شراب نہیں
میرے ظلمت کدہ میں نکلا چاند
اے خداوند کیا یہ خواب نہیں
کیا نہیں ایک بلبلہ سا سانس
کیا یہ دنیا فقط سراب نہیں
زندگی میں عذاب ہیں لاکھوں
عشق ایسا کوئی عذاب نہیں
سوچ کر کود بحر الفت میں
سوہنی یہ کوئی چناب نہیں
عشق اور اس میں فکر سود و زیاں
عشق ہے یہ کوئی حساب نہیں
دیکھتا ہوں تو دیکھے جاتا ہوں
تیرا چہرہ ابھی کتاب نہیں
کیفیت ہے یہ دل کی پیری میں
جام تو ہے مگر شراب نہیں
ہم فقیروں کو حسن کی خیرات
اس سے بڑھ کر کوئی ثواب نہیں
ہم فقیروں کو حسن کی خیرات
اس سے بڑھ کر کوئی ثواب نہیں
اب سے اس شوخ کے ہیں یہ انداز
اور اس پر ابھی شباب نہیں
سامنے ہے نظر نہیں آتا
وہ کہ ہو کر بھی بے حجاب نہیں
اب بھی رونے کو آنکھ رو دیتی
ایک قطرہ بھی اس میں آب نہیں
میں بھی ہوں اپنی بزم میں غالب
ہو مقابل کسی میں تاب نہیں
ہم نے دیکھے ہیں سرپھرے لاکھوں
اے امرؔ آپ کا جواب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.