اے محبت دیکھ توہین شکیبائی نہ ہو
اے محبت دیکھ توہین شکیبائی نہ ہو
میرا کچھ بھی حشر ہو بس ان کی رسوائی نہ ہو
ہم سے پوچھو جلوۂ بے رنگ کی رنگینیاں
خاک دیکھیں گی وہ آنکھیں جن میں بینائی نہ ہو
کس نے دستک دی یہ دروازہ پہ جا کر دیکھنا
مژدہ فصل بہاراں صبح نو لائی نہ ہو
ہم نشیں پروردۂ درد و الم ہے میری ذات
کون سی وہ موج ہے جو مجھ سے ٹکرائی نہ ہو
زندگی جیسا نہ ہوگا کوئی بیگانہ مزاج
ایک مدت ساتھ رہ کر بھی شناسائی نہ ہو
تازگی سی ہے ہواؤں میں فضا میں نغمگی
ہم قفس صحن گلستاں میں بہار آئی نہ ہو
تیرا موسیٰؔ ایک عاصی تو ہے رحمان و رحیم
یا الٰہی حشر کے دن اس کی رسوائی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.