اے نامہ بر الفت کا اثر ہے کہ نہیں ہے
اے نامہ بر الفت کا اثر ہے کہ نہیں ہے
جو حال ادھر ہے وہ ادھر ہے کہ نہیں ہے
آثار تو اچھے نہیں اے شام جدائی
کیا جانئے قسمت میں سحر ہے کہ نہیں ہے
اب ذکر ہی کیا درد کا اے چشم فسوں ساز
یہ بھی نہیں معلوم جگر ہے کہ نہیں ہے
وہ کیا ہے کہاں ہے یہ پتا پوچھنے والے
پہلے یہ بتا اپنی خبر ہے کہ نہیں ہے
دیدار مبارک مگر اے شوق نظارہ
گزری تھی جو کل پیش نظر ہے کہ نہیں ہے
کیا کم ہیں جفاؤں سے لگاوٹ کی ادائیں
یہ ظلم بہ انداز دگر ہے کہ نہیں ہے
نوابؔ غم عشق سمائے گا کہاں اب
کچھ شیشۂ دل کی بھی خبر ہے کہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.