اے نگار زندگی تجھ کو کہاں ڈھونڈھا نہیں
اے نگار زندگی تجھ کو کہاں ڈھونڈھا نہیں
اب یہ عالم ہے کہ اپنا بھی پتہ ملتا نہیں
یوں اسیر درد پیہم ہو چکی ہے زندگی
جس کو اپنا کہہ سکوں ایسا کوئی لمحہ نہیں
چند لمحوں کو ملی تھی کل مجھے زلفوں کی چھاؤں
ریگ زار زیست میں اب دور تک سایہ نہیں
مسئلہ تنہائی کا حل کر دیا اس دور نے
اتنے غم ہیں زندگی میں آدمی تنہا نہیں
اس میں سختی بھی سہی نرمی بھی حدت بھی سہی
دل مگر پتھر نہیں شبنم نہیں شعلہ نہیں
واردات یورش غم کس جگہ ہوگی رقم
اب کتاب زیست کا کوئی ورق سادا نہیں
غیر ہونے پر بھی اس کے دل میں ہے کتنا خلوص
کس زباں سے میں کہوں وہ آدمی اپنا نہیں
ہائے وہ اک آرزو جو دل میں گھٹ کر مر گئی
ہائے وہ آنسو جو میری آنکھ سے ٹپکا نہیں
اس طرح الجھا ہوا ہے اپنے غم میں آدمی
دوسروں کے درد کا کچھ اس کو اندازہ نہیں
دیکھ کر اس کو نہ جانے کس کی یاد آنے لگی
پردۂ تخئیل پر ایسا کوئی چہرا نہیں
وہ جو قاتل تھا وہی مہدیؔ مسیحا بن گیا
ایسی دوہری شخصیت کا آدمی دیکھا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.