اے نیش عشق تیرے خریدار کیا ہوئے
تھی جن کے دم سے رونق بازار کیا ہوئے
بول اے ہوائے شام وہ بیمار کیا ہوئے
مونس ترے رفیق ترے یار کیا ہوئے
اے جرم عشق تیرے گنہ گار کیا ہوئے
اے دوست تیرے ہجر کے بیمار کیا ہوئے
رسم وفا کا ذکر تو اب ذکر رہ گیا
وہ پیکر وفا وہ وفادار کیا ہوئے
اے کم شناس وقت تجھے یاد تک نہیں
وہ زخم جان و دل کے طلب گار کیا ہوئے
کار جنوں میں جن کے ہوئے عام تذکرے
فصل جنوں بتا وہ خود آزار کیا ہوئے
جوش و ندیم و فیض بھی بیٹھے ہیں ہار کے
پہنچے تھے جو جنوں میں سر دار کیا ہوئے
زندان تیرگی میں مقید ہیں آج بھی
پیدا ہوئے تھے صبح کے آثار کیا ہوئے
وجدانؔ عاشقی میں گنوانی تھی جان بھی
پیارے وہ تیرے طور وہ اطوار کیا ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.