اے قلندر آ تصوف میں سنور کر رقص کر
اے قلندر آ تصوف میں سنور کر رقص کر
عشق کے سب خارزاروں سے گزر کر رقص کر
عقل کی وسعت بہت ہے عشق میں فرصت ہے کم
عقل کی عیاریوں کو درگزر کر رقص کر
در بدر کیوں ڈھونڈھتا پھرتا ہے نادیدہ صنم
اپنے دل کے آئنے پر اک نظر کر رقص کر
یہ جہاں اک مے کدہ کم ظرف ہے ساقی ترا
اس خرابے سے پرے شام و سحر کر رقص کر
رستم و دارا سکندر مل گئے سب خاک میں
بن کے سرمد زندگی اپنی بسر کر رقص کر
اس زمیں پر جسم خاکی ذہن و دل ہو عرش پر
یوں کبھی ذاکرؔ ریاضت میں بکھر کر رقص کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.