اے رب کائنات یقیں چاہیے ہمیں
اے رب کائنات یقیں چاہیے ہمیں
جو چاہتے ہیں ہم وہ یہیں چاہیے ہمیں
غافل کرے جو یاد سے تیری تمام رات
اتنا سکون بھی تو نہیں چاہیے ہمیں
کب تک ہوا کے دوش پہ چلتے رہیں گے ہم
رکھنے کو پاؤں کچھ تو زمیں چاہیے ہمیں
اندر کی سمت ہونے لگا ہے سفر نیا
باہر پڑا ہے جو بھی نہیں چاہیے ہمیں
تارے رواں ہو جس کے قدم چومتے ہوئے
منصورؔ ایسا خاک نشیں چاہیے ہمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.