اے رشک پردہ سوز شکایت کی جا نہیں
اے رشک پردہ سوز شکایت کی جا نہیں
وہ بزم ناز ہے دل بے مدعا نہیں
بیخودؔ خیال یار میں بوئے وفا نہیں
گویا کہ یہ کبھی مرے دل میں رہا نہیں
صیاد قید کر کے مجھے دیکھ لے ذرا
دل خوں نہ ہو تو بلبل خونیں نوا نہیں
اللہ ری بے نیازیٔ آسودگان خاک
اس قرب پر کسی سے کوئی بولتا نہیں
نیرنگئ خیال سے دھوکا ہے غیر کا
کہتی ہے شان حسن کوئی دوسرا نہیں
آتی ہے ذرہ ذرہ سے آواز بازگشت
پھر بھی یہ کہہ رہا ہے ابھی کچھ کہا نہیں
شیرازہ بند درد تسلسل ہے زلف یار
آغاز مدعا کی کوئی انتہا نہیں
ہے جلوہ ریز بزم تصور جمال یار
اے چشم شوق اب یہ تغافل روا نہیں
چنگاریاں سی اڑنے لگی ہیں نگاہ میں
کیوں سوز گر یہ تیری کہیں انتہا نہیں
محرومیوں سے ذوق ہے ناکامیوں سے عشق
میں کامیاب ہوں یہ مرا مدعا نہیں
جاتی ہے کوئے مجمع محشر پہ یاں نظر
وہ پردۂ ہجوم تمنا اٹھا نہیں
یوں انتہائے ضعف میں ہے شکوۂ جفا
گویا یہ دل کبھی کا ستم آشنا نہیں
بیخودؔ ہے بے نیاز کوئی یہ بھی سن لیا
شرمندۂ قبول ہماری دعا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.