اے ساقیٔ خوش کام ترا نام بہت ہے
اے ساقیٔ خوش کام ترا نام بہت ہے
مدہوش بنانے کو یہی جام بہت ہے
اک پل بھی غم عشق سے فرصت نہیں حاصل
اے گردش ایام ابھی کام بہت ہے
پی جائیں نگاہوں سے جو مل جائے نظر سے
رندوں کے لئے بادۂ بے جام بہت ہے
بدلے گی ہوا رخ تو یہ ڈھل جائے گا آخر
جس سایۂ دیوار میں آرام بہت ہے
آساں بھی نہیں راہ وفا چل بھی پڑے ہیں
لٹنے کا بھی سامان بہر گام بہت ہے
دیکھے تو کوئی ان کا یہ انداز تخاطب
خاموش نگاہوں میں بھی پیغام بہت ہے
اس دل کا مقدر ہے رشیؔ رشک کے قابل
دنیائے محبت میں جو بدنام بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.