اے سحاب وقت مجھ کو دیکھ کر ٹھہرا نہ کر
اے سحاب وقت مجھ کو دیکھ کر ٹھہرا نہ کر
دھوپ سر پر دائمی ہے عارضی سایہ نہ کر
عاشقی شائستگی و راز داری کا ہے نام
خود بھی بے پروا نہ ہو مجھ کو بھی بے پروا نہ کر
زندہ رہنا مہلت امروز میں ہے زندگی
دوش و فردا کا مآل اے بے خبر سوچا نہ کر
خالق منزل ہے تو رکھ اپنی ہمت پر یقیں
راستے میں نقش پائے رہ نما ڈھونڈا نہ کر
سادگی پر میں تری سو جان سے قربان ہوں
یوں بہ انداز تصنع سامنے آیا نہ کر
باد کے ہاتھوں میں کچھ کنکر ہیں دشت و کوہ کے
نرم مٹی سے اگے اے نخل سر اونچا نہ کر
دھڑکنوں کے زیر و بم سے راز ہو جاتے ہیں فاش
اے دل بیتاب اس انداز سے دھڑکا نہ کر
آنکھوں آنکھوں میں بیاں کر ہر حقیقت رازؔ کی
کان دیواروں کے بھی ہوتے ہیں لب کھولا نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.