اے شخص دیکھ وقت ہے اب بھی پکار لے
اے شخص دیکھ وقت ہے اب بھی پکار لے
پھر یوں نہ ہو کہ ہم کو اداسی پکار لے
خود سے فرار پانے کے اس مرحلے پہ ہیں
لبیک کہہ اٹھیں گے کوئی بھی پکار لے
دریا کو ہوں پسند تو پانی ہمیں بلائے
صحرا کے من کو بھائیں تو مٹی پکار لے
خوشیوں میں کس کو آتی ہے بھولے ہوؤں کی یاد
شاید اب اس کی آنکھ کا پانی پکار لے
دن تو گزار آئے ہیں سورج مکھی کے ساتھ
اب چاہتے ہیں رات کی رانی پکار لے
کیا جانیے نصیب سنور جائے کس گھڑی
کیا جانے کب وہ حسن کی دیوی پکار لے
طے کر کے جا چکے ہیں سبھی رات کا سفر
امید ہے کہ صبح مجھے بھی پکار لے
خود سے فرار پائیں تو چین آئے امتیازؔ
منزل نہیں تو راہ گزر ہی پکار لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.