اے شعلہ رخ اتنا ہے ترا رنگ بدن سرخ
اے شعلہ رخ اتنا ہے ترا رنگ بدن سرخ
منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی
MORE BYمنشی دیبی پرشاد سحر بدایونی
اے شعلہ رخ اتنا ہے ترا رنگ بدن سرخ
پہنے ہے سفید اور نظر آتی ہے چکن سرخ
کیا تیرے شہیدوں میں ہوا خون لگا کر
کس واسطے ہے لالۂ حمرا ہمہ تن سرخ
نیلم ہے دھرا حقۂ یاقوت میں گویا
ہیں دانت سیہ مسی سے پاں سے ہے دہن سرخ
قطروں میں عرق کے ہے عیاں رنگ بدن کا
دیکھا نہ گیا آج تلک در عدن سرخ
کیوں کر دل خونی کو نگل جائیں نہ گیسو
ہوتا ہے کہا کرتے ہیں سب سانپ کا من سرخ
نازک تو ہے جسم اس کا مگر رنگ ہے لعلیں
وہ دیکھ لے جس نے کہ نہ دیکھا ہو سمن سرخ
زاہد تجھے گر سرخ رو ہونے کی ہوس ہے
کر دیتی ہے چہرہ کو مئے ناب کہن سرخ
کشتہ میں ہوا ہوں تری گل پیرہنی پر
لازم ہے مری لاش کو دیں لوگ کفن سرخ
مر کر بھی رہے خون کے اشک آنکھوں سے جاری
اے سحرؔ ملا ہجر کی دولت سے کفن سرخ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.