اے عمر رواں گرمئ رفتار کہاں تک
گردش میں رہیں صورت پرکار کہاں تک
پیوند جنوں زینت پوشاک خرد ہو
دامن ترے یوسف کا رہے تار کہاں تک
دریا کو ملیں بھینٹ میں شہزادیاں لیکن
بدلے میں ہمیں وادیٔ پر خار کہاں تک
اب کشتیٔ جاں پاس کے ساحل سے لگا دیں
سینے پہ سہیں وقت کی پتوار کہاں تک
پیمانۂ دل دید سے بھر جائے گا آخر
منت کش ساقی رہے مے خوار کہاں تک
درویش کو درپیش جو انبوہ سگاں ہو
آداب فقیری ہوں اثر دار کہاں تک
مشکیزہ وہی پیاس کا عالم بھی وہی ہے
ہے عشق میں صحرا کا یہ کردار کہاں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.