اے وحشت جاں درد کے شہکار بہت ہیں
اے وحشت جاں درد کے شہکار بہت ہیں
زندہ ہیں مگر لوگ یہ بیمار بہت ہیں
نفرت میں نہیں عیب محبت پہ ہے بندش
اس شہر میں اس طرز کے معیار بہت ہیں
یہ مشق تبسم ہے فقط رسم زمانہ
شکوے تو پس پردۂ اظہار بہت ہیں
اک مجھ کو ترا درد بھی منظور ہے جاناں
خوشیوں کے تری ورنہ طلب گار بہت ہیں
ویرانے میں ہو سکتا ہے محفوظ رہیں ہم
انسان کی نگری میں تو خونخوار بہت ہیں
جسموں کی تجارت تو ہمیشہ سے ہوئی ہے
روحوں کے بھی اس دور میں بازار بہت ہیں
معصوم گنہ صرف گناہ گار وہیں ہیں
جس شہر میں انصاف کے دربار بہت ہیں
ٹھہرے ہوئے آنسو کئی جاگی ہوئی راتیں
عاصمؔ پہ ترے درد کے آثار بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.