اے یقینوں کے خدا شہر گماں کس کا ہے
اے یقینوں کے خدا شہر گماں کس کا ہے
نور تیرا ہے چراغوں میں دھواں کس کا ہے
کیا یہ موسم ترے قانون کے پابند نہیں
موسم گل میں یہ دستور خزاں کس کا ہے
راکھ کے شہر میں ایک ایک سے میں پوچھتا ہوں
یہ جو محفوظ ہے اب تک یہ مکاں کس کا ہے
میرے ماتھے پہ تو یہ داغ نہیں تھا پہلے
آج آئینے میں ابھرا جو نشاں کس کا ہے
وہی تپتا ہوا صحرا وہی سوکھے ہوئے ہونٹ
فیصلہ کون کرے آب رواں کس کا ہے
چند رشتوں کے کھلونے ہیں جو ہم کھیلتے ہیں
ورنہ سب جانتے ہیں کون یہاں کس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.