اے ذوق عرض ہنر حرف اعتدال میں رکھ
اے ذوق عرض ہنر حرف اعتدال میں رکھ
میں اک جواب ہوں مجھی کو مرے سوال میں رکھ
نقوش خاک بدن کو تو منتشر کر دے
مرے وجود کو پھر میرے خط و خال میں رکھ
پھر اس کے بعد ہنر دیکھ معجزائی کے
تو اس بدن کو مرے دست اتصال میں رکھ
تو مجھ سے مانگنا پھر میرے روز و شب کا حساب
اے حال حال مرے مجھ کو میرے حال میں رکھ
بریدہ سر کو سجا دے فصیل نیزہ پر
دریدہ جسم کو پھر عرصۂ قتال میں رکھ
یہ درد تیری امانت ہے سو اسے تو سنبھال
یہ میرا دل ہے اسے قریۂ ملال میں رکھ
تجھے غرور ہے میں بھی بلا کا ضدی ہوں
اے میری جان تو اس بات کو خیال میں رکھ
سنا ہے تجھ کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
تو میرے شعر کو پھر شاہدؔ مثال میں رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.