اے زندگی بس اور نہیں بس سکت نہیں
اس دل کو سنگ راہ کی صورت برت نہیں
رک جائے نبض فکر کے رکتے ہی کائنات
اب تک تو میری خاک میں ایسی صفت نہیں
بھرتی کا ایک میں ہی بچا تھا نکل گیا
اب تیرا شعر صاف ہے کوئی بھرت نہیں
کیوں نقد بیچنے پہ بضد ہو تم اپنی بات
حالانکہ اب ادھار میں اس کی کھپت نہیں
اب سوچنے لگا ہوں بڑھا دوں دکان شوق
فی الوقت ایسے کام میں کوئی بچت نہیں
ناد علی کے ورد کو تار نفس سے جوڑ
اب زندگی گزار مری جاں بھگت نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.