عیب و ہنر سے کھیلنے والوں کے شہر میں
عیب و ہنر سے کھیلنے والوں کے شہر میں
میں گھر گیا ہوں تنگ خیالوں کے شہر میں
ہم تو سیاہ بخت ہیں لیکن خطا معاف
جو لوگ گم ہوئے ہیں اجالوں کے شہر میں
یا رب یہ کیا کہ اور بھی بیگانہ ہو گئے
آ کر وہ اپنے چاہنے والوں کے شہر میں
وہ اک جواب تلخ دل بے قرار کو
الجھا گیا ہے کتنے سوالوں کے شہر میں
میرا ہی ذکر کیا ہے کوئی مطمئن نہیں
اس زندگی سے کھیلنے والوں کے شہر میں
کیا بات ہے ہر ایک یہاں تیرہ ذہن ہے
بستے ہیں کیسے لوگ اجالوں کے شہر میں
آتا نہیں ہے کوچۂ دل کا بھی کچھ خیال
رہتا ہوں محو کس کے خیالوں کے شہر میں
چھائی ہے مردنی سی یہ کیوں ہر طرف عتیقؔ
جام حیات بانٹنے والوں کے شہر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.