عین ممکن ہے یہ زحمت بھی اٹھانی پڑ جائے
عین ممکن ہے یہ زحمت بھی اٹھانی پڑ جائے
باتوں باتوں میں کوئی بات چھپانی پڑ جائے
سوچ کر اور کوئی عذر بھی رکھیں شاید
روبرو اس کے یہ توجیہہ پرانی پڑ جائے
در بدر پھرتے ہیں اس آس پہ ہم دل زدگاں
کسی رستے میں کوئی شام سہانی پڑ جائے
مصلحت اوڑھنے والوں کو یہ معلوم نہیں
اپنے رستے کی یہ دیوار جو ڈھانی پڑ جائے
دیکھتے ہیں جسے آئینۂ دل میں اکثر
وہی تصویر جو دنیا کو دکھانی پڑ جائے
شہر کے طرز تغافل سے تو بہتر ہے منیرؔ
اپنے حصے میں کوئی نقل مکانی پڑ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.