ایسا بھی کیا ہوا ہے مرے گھر کے سامنے
ایسا بھی کیا ہوا ہے مرے گھر کے سامنے
ہر کوئی آ کھڑا ہے مرے گھر کے سامنے
یہ کون شخص ہے جو دکھوں سے لدھی ہوئی
گاڑی لگا گیا ہے مرے گھر کے سامنے
اک تو مجھے بھی پینے پلانے کا شوق ہے
اس پر یہ میکدہ ہے مرے گھر کے سامنے
کیا سوچ کر میں نکلوں ٹہلنے بہ وقت شام
جنگل بہت گھنا ہے مرے گھر کے سامنے
میرے نصیب میں ہی نہیں دیکھنا اسے
یوں تو وہ رہ رہا ہے مرے گھر کے سامنے
فرصت ملے تو ایک ملاقات کیجیے
محفوظ اک جگہ ہے مرے گھر کے سامنے
خیرات دے تو دی ہے تجھے اے بھکاریو
اب کس لیے رکا ہے مرے گھر کے سامنے
جاویدؔ چل کے دیکھ کہیں خود تو ہی نہیں
یہ جو مرا پڑا ہے مرے گھر کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.