ایسا بھی نہیں درد نے وحشت نہیں کی ہے
ایسا بھی نہیں درد نے وحشت نہیں کی ہے
اس غم کی کبھی ہم نے اشاعت نہیں کی ہے
جب وصل ہوا اس سے تو سرشار ہوئے ہیں
اور ہجر کے موسم نے رعایت نہیں کی ہے
جو تو نے دیا اس میں اضافہ ہی ہوا ہے
اس درد کی دولت میں خیانت نہیں کی ہے
ہم نے بھی ابھی کھول کے رکھا نہیں دل کو
تو نے بھی کبھی کھل کے وضاحت نہیں کی ہے
اس شہر بدن کے بھی عجب ہوتے ہیں منظر
لگتا ہے ابھی تم نے سیاحت نہیں کی ہے
اس عرض تمنا میں کسے چین ملا ہے
دل نے مگر اس خوف سے ہجرت نہیں کی ہے
یہ دل کے اجڑنے کی علامت نہ ہو کوئی
ملنے پہ گھڑی بھر کو بھی حیرت نہیں کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.