ایسا غم ہے کہ جو کر دے گا مرے بال سفید
ایسا غم ہے کہ جو کر دے گا مرے بال سفید
اور وحشت بھی کچھ ایسی کہ ہوئے گال سفید
میں نے پتھرائی ہوئی آنکھ سے امبر دیکھا
آن کی آن ہوا تاروں بھرا تھال سفید
لاش اس شخص نے محنت سے بنایا مجھ کو
سرخ چادر کو مرے سر سے ہٹا ڈال سفید
اور پھر نیلا ہوا سارے کا سارا منظر
میں نے دیکھا تھا کسی پھول پہ رومال سفید
اجنبی بنتا ہے کیسے کوئی اپنا پل میں
کیسے ہوتا ہے گھڑی بھر میں لہو لال سفید
کالے کوے تو بہت جھوٹی خبر دیتے ہیں
تو کبوتر کئی پیغام رسا پال سفید
ہائے ان پھولوں نے کھا لی مرے گھر کی رونق
پھول بھیجے گئے تحفے میں تو ہر سال سفید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.