Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایسا ہونے نہیں دیتا تھا مگر ہونے کو ہے

بلقیس ظفیر الحسن

ایسا ہونے نہیں دیتا تھا مگر ہونے کو ہے

بلقیس ظفیر الحسن

MORE BYبلقیس ظفیر الحسن

    ایسا ہونے نہیں دیتا تھا مگر ہونے کو ہے

    زندگی اب تو نہ جینے میں بسر ہونے کو ہے

    پر جو کاٹے گئے جا پھیلے ہواؤں میں تمام

    اپنی پرواز بہ انداز دگر ہونے کو ہے

    وحشت دل تجھے لے کر میں کہاں جاؤں بتا

    رہتے رہتے تو یہ ویرانہ بھی گھر ہونے کو ہے

    دل سے پھر کھیل رہی ہیں وہی ضدی یادیں

    ذرہ ذرہ مرا پھر زیر و زبر ہونے کو ہے

    شمع کی لو کی طرح جان ڈھلی جاتی ہے آج

    شاید اپنی شب غم کی بھی سحر ہونے کو ہے

    سرخ رو خون جگر سے ہی ہوا کرتے ہیں لوگ

    کیا ہے بلقیسؔ اگر جاں کا ضرر ہونے کو ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے