ایسا ہوا کہ پھولوں کے چہرے اتر گئے
ایسا ہوا کہ پھولوں کے چہرے اتر گئے
میں نے خزاں کا نام لیا تھا کہ ڈر گئے
کچھ لمحے مجھ کو آپ سے وابستہ کر گئے
پھر اس کے بعد سینکڑوں لمحے گزر گئے
مطلب سے لوگ ملتے ہیں اب آ کے آپ سے
بے لوث دوستی کے زمانے گزر گئے
دنیا نے کیا کیا یہ کوئی جانتا نہیں
الزام سارے اہل محبت کے سر گئے
جو خواب دیکھتے تھے سدا آسمانوں کے
وہ اپنے ساتھ لے کے غم بال و پر گئے
سونے کو تیز آنچ نے کندن بنا دیا
میری نظر کی دھوپ میں جلوے نکھر گئے
مجھ کو غم جہاں نے ہراساں اگر کیا
یادوں کے پھول کمرے میں میرے بکھر گئے
یہ بحث تھی اندھیروں کا کیسے کریں علاج
اتنے میں لوگ اپنے ہی سائے سے ڈر گئے
جو آتے جاتے دیتے تھے مجھ کو دعائے خیر
فاروقؔ وہ بزرگ نہ جانے کدھر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.