ایسا ہنر بھی پایا ہے اس نے زندگی سے
ایسا ہنر بھی پایا ہے اس نے زندگی سے
چاندی نکال لایا وہ شخص شاعری سے
میں بھی پگھل کے آخر کو نور بن گیا ہوں
اتنے دیے جلے ہیں سورج کی روشنی سے
میں چاہنے کی حد سے آگے نکل گیا تھا
پھر لاش نکلی اس کی اک روز پالکی سے
تصویر ذہن میں اک سیلاب کی بسی ہے
سو سات فیٹ اوپر ہے گھر مرا سبھی سے
دل میں سفر کریں گے دنیا میں آخری تک
وہ گیت پیار کے جو گائے ہیں بانسری سے
آواز گونجتی ان گلیوں میں رہ گئی ہے
رشتہ بنا ہے میرا یہ شہر خامشی سے
پھر لطف دشمنی میں آنے لگا ہے مجھ کو
خیمے بدلتے دیکھے جب دوست دوستی سے
ان کو سمیٹ کر وہ دریا میں لے گیا ہے
محنت سے میں نے جوڑے جو جھرنے سب ندی سے
میں کہہ رہا ہوں سیدؔ منظر رلائیں گے یہ
جن کو بنا رہا ہے تو اتنی سادگی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.