ایسا لگتا ہے کسی گنبد سے ٹکرائی نہ تھی
ایسا لگتا ہے کسی گنبد سے ٹکرائی نہ تھی
ورنہ کب آواز میری لوٹ کر آئی نہ تھی
تھا تری قربت کی آنکھوں میں ہر اک نشہ مگر
نیند سے جاگی ہوئی یادوں کی انگڑائی نہ تھی
ہم کو اندھا کر گئی تھی ایک گہری روشنی
ظلمتوں کی زد میں آ کر آنکھ پتھرائی نہ تھی
قید تھا کیوں چاند صدیوں سے حصار ابر میں
کیوں اجالوں نے اسے پوشاک پہنائی نہ تھی
جل گیا اپنے ہی اندر کی حرارت سے بدن
سورجوں نے ہم پہ کوئی آگ برسائی نہ تھی
تیرے سینے میں ترا خوں برف کیسے ہو گیا
کیا ترے اندر حرارت کی توانائی نہ تھی
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 602)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.