ایسا ممکن ہی نہیں تھا میں پکارا جاتا
ایسا ممکن ہی نہیں تھا میں پکارا جاتا
میں نہ جاتا تو کوئی اور ہی مارا جاتا
لذت وصل سے اچھی تھی وہ گریہ زاری
اب تو اس جیت سے بہتر تھا میں ہارا جاتا
ابن آدم ہوں سر اندیپ کے ساحل پہ کھڑا
میری خاطر کوئی دنیا میں اتارا جاتا
اس کی آنکھوں سے پڑھے تھے جو صحیفے میں نے
ان صحیفوں سے کوئی نقش ابھارا جاتا
ہم جنوں خیز مراحل سے نہ گزرے ورنہ
ہم جدھر جاتے ادھر وقت کا دھارا جاتا
سننا چاہو گے فنا ہوتے ہوئے شخص کا خواب
جس کی حسرت تھی ترے نام پہ وارا جاتا
گر ڈبوتا وہ مجھے خود بھی نہ بچتا دریا
میں جو طوفان میں ڈھلتا تو کنارہ جاتا
عشق والوں ہی سے نسبت مری لکھی جاتی
تیری گلیوں میں صفیؔ کاش گزارا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.