ایسا نہ مجھ کو خواب پریشاں دکھائی دے
ایسا نہ مجھ کو خواب پریشاں دکھائی دے
کشتی ہو جس جگہ وہیں طوفاں دکھائی دے
یوں بے نقاب عارض جاناں دکھائی دے
ہر ذرہ آفتاب بداماں دکھائی دے
وہ مست ناز حسن جہاں جلوہ بار ہو
شام بلا بھی صبح بہاراں دکھائی دے
خوددار ہوں وہ عشق مرا عشق ہی نہیں
جو مبتلائے منت درباں دکھائی دے
اس پارسا کو لا کے ڈبو دے شراب میں
ساقی جو میکدے میں گریزاں دکھائی دے
میرا جنوں نہیں ہے جو موسم کے فیض سے
شرمندۂ بہار گلستاں دکھائی دے
اس کے جنون عشق کا عالم نہ پوچھئے
ہر پھول جس کو عارض جاناں دکھائی دے
شبیرؔ کو یقیں ہے کہ آئے اگر وہ شوخ
کانٹوں کی سرزمیں بھی گلستاں دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.