ایسا نہیں کے وصل کا لمحہ نہ آئے گا
ایسا نہیں کے وصل کا لمحہ نہ آئے گا
لیکن اس انتظار کے جیسا نہ آئے گا
یہ لب ہی کیا یہ آنکھیں بھی اب پوچھنے لگیں
اس راستے میں کیا کوئی دریا نہ آئے گا
بیٹھے رہو اداس یوں زلفوں کو کھول کر
اس رت میں تو ہواؤں کا جھونکا نہ آئے گا
پہلے سے ہم بتا دیں کہ آئے گا سارا جسم
دل تم پہ آئے گا تو اکیلا نہ آئے گا
آئے نہیں کہ کرنے لگے لوٹنے کی بات
تم ہی بتاؤ ایسے میں غصہ نہ آئے گا
بستی کے سارے بچوں کو کیسے بتاؤں میں
اب وہ کھلونے بیچنے والا نہ آئے گا
سو جاؤ اے درختو کہ ڈھلنے لگی ہے رات
چھوڑو امید اب وہ پرندہ نہ آئے گا
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 20)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.