ایسا نہیں سلام کیا اور گزر گئے
ایسا نہیں سلام کیا اور گزر گئے
جب بھی ملے کسی سے تو دل میں اتر گئے
ظلم و ستم کے آگے کبھی جو جھکے نہیں
ان کے نصیب ان کے مقدر سنور گئے
کردار بیچ دینے کا انجام یہ ہوا
دل میں اترنے والے نظر سے اتر گئے
کچھ کیفیت عجیب رہی اپنی دوستو
کی دوستی کسی سے تو حد سے گزر گئے
بچوں کی بھوک ماں کی دوا اور ہاتھ تنگ
یہ مرحلے بھی ہم کو گنہ گار کر گئے
کچھ زندگی تو مجھ سے مسائل نے چھین لی
جو بچ گئی تھی حادثے برباد کر گئے
ساحلؔ جب ان کو کوئی ٹھکانہ نہیں ملا
غم ان کے سارے میرے ہی دل میں ٹھہر گئے
- کتاب : Kirdaar (Pg. 29)
- Author : Mohammed Ali Sahil
- مطبع : Voice Publication (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.