ایسا نہیں تھا اصل میں جیسا بنا لیا
ایسا نہیں تھا اصل میں جیسا بنا لیا
دل نے کسی کی یاد کا چہرہ بنا لیا
پہلی نشست آبلہ پاؤں میں میری ہے
مجنوں کو میں نے دشت میں چیلا بنا لیا
کھینچی ہے اپنے خون سے نقشے پہ اک لکیر
جنگل میں اپنی مرضی کا رستہ بنا لیا
میرے لیے تو ان میں کوئی فرق ہے نہیں
جب چاہا اپنی بیٹی کو بیٹا بنا لیا
محروم یوں ہوئی ہوں میں اس در کے سامنے
مکڑی نے میرے ہونٹوں پہ جالا بنا لیا
ان میں کشش عجیب تھی دریا دلی کے ساتھ
لوگوں نے دشت زادوں کو آقا بنا لیا
چمکا تھا ایک جگنو مرے دل کے آس پاس
اب جس کو سب نے آنکھ کا تارہ بنا لیا
گھر میں جگہ ہے اس کی نہ ہے گھاٹ میں جگہ
قسمت کو ہم نے دھوبی کا کتا بنا لیا
ہم نے وہاں فروخت کی تھی وحشتیں صباؔ
دنیا نے جس دکان میں کھاتا بنا لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.