ایسے آباد ہوں دنیا میں کہ برباد ہوں میں
ایسے آباد ہوں دنیا میں کہ برباد ہوں میں
دل مرا خوش ہے مگر مائل فریاد ہوں میں
میں گرفتار پرندوں کو بھی آزاد کروں
اور دنیا یہ سمجھتی ہے کہ صیاد ہوں میں
لوگ سیکھیں گے محبت کے سلیقے مجھ سے
جان جاں رانجھا و مجنوں کا بھی استاد ہوں میں
تو تو شیریں کے کف پا کے برابر بھی نہیں
کیا تقابل ہے ترا مجھ سے کہ فرہاد ہوں میں
عشق نے ہی مجھے جینے کا ہنر بخشا ہے
مت سمجھنا کہ یہاں عشق میں بیداد ہوں میں
کیا لگے کوئی مجھے یاد کرے یا نہ کرے
بس مجھے اتنا ہی کافی ہے اسے یاد ہوں میں
پوچھ مت مجھ سے مرے گریہ و ماتم کا سبب
تیرے اس طرح بچھڑنے پہ ہی ناشاد ہوں میں
میرا پوچھے جو پتہ کوئی بتانا حیدرؔ
اس کی یادوں کے ہی اک شہر میں آباد ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.