ایسے بھی خفا کیا کہ ستم ہی نہ جفا ہی
ایسے بھی خفا کیا کہ ستم ہی نہ جفا ہی
یہ ترک تعلق ہے کہ بیگانہ نگاہی
وہ جن کو مرے درد کے درماں کی نہیں فکر
کیوں شاق گزرتی ہے انہیں میری تباہی
میں ہاتھ اٹھائے ہوئے کیا مانگ رہا ہوں
دل میں کوئی حسرت ہی نہ ہونٹوں پہ دعا ہی
اب اپنی وفا کا بھی یقیں مجھ کو نہیں ہے
یہ کون سی منزل ہے محبت کی الٰہی
اے رہرو خوش فہم بہر گام یہ سجدے
کیا تیرا مقدر ہیں یہ نقش کف پا ہی
ہم کرتے رہے جتنی اجالوں کی دعائیں
بڑھتی ہی گئی اور مقدر کی سیاہی
جس راہ پہ ہوں گرم سفر آج میں افضلؔ
اس راہ سے گزرے گا کوئی آبلہ پا ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.