ایسے بھی کچھ غم ہوتے ہیں
جو امید سے کم ہوتے ہیں
آگے آگے چلتا ہے رستہ
پیچھے پیچھے ہم ہوتے ہیں
راگ کا وقت نکل جاتا ہے
جب تک سر قائم ہوتے ہیں
باہر کی خشکی پہ نہ جاؤ
پتھر اندر نم ہوتے ہیں
ملنے کوئی نہیں آتا جب
اپنے آپ میں ہم ہوتے ہیں
چہروں کی تو بھیڑ ہے لیکن
سہی سلامت کم ہوتے ہیں
نظمیں غزلیں خط افسانے
اس کے نام رقم ہوتے ہیں
دل کے شیلف میں شاہدؔ کتنی
یادوں کے البم ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.