Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایسے غربت میں بیٹھا ہوں جیسے بڑا بار سر رکھ دیا

محشر بدایونی

ایسے غربت میں بیٹھا ہوں جیسے بڑا بار سر رکھ دیا

محشر بدایونی

MORE BYمحشر بدایونی

    ایسے غربت میں بیٹھا ہوں جیسے بڑا بار سر رکھ دیا

    ایک صحن ایک در ایک دیوار کا نام گھر رکھ دیا

    اس ہنر پر جو تم اس قدر نکتہ چیں ہو تو میں کیا کہوں

    میرے مالک نے کیوں مجھ میں سچائیوں کا ہنر رکھ دیا

    میں نے شاخیں تراشیں بلندئ نشو و نما کے لیے

    تم کو تیشہ ملا تم نے تو کاٹ کر ہی شجر رکھ دیا

    تیز تر باد خود سر چلی تو یہاں کون سی لو گھٹی

    میں نے اور اک لہو سے جلا کر دیا بام پر رکھ دیا

    میرا حصہ تھا کیا دکھ شناسائی کے زخم رسوائی کے

    وقت کے روبرو میں نے سارا حساب سفر رکھ دیا

    کتنے نادار دل تم نے ٹھکرا دیئے یہ نہ سوچا کبھی

    اس محبت نے تو پائے افلاس پر تاج زر رکھ دیا

    میں نے تو اپنا خود ہی لکھا فیصلہ لوگ ایسے بھی تھے

    منصفی کے لیے پائے نا منصفی پر بھی سر رکھ دیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے