ایسے ہر شخص سے ناراض خدا رہتا ہے
ایسے ہر شخص سے ناراض خدا رہتا ہے
جو اذاں سن کے بھی بستر پہ پڑا رہتا ہے
کیا تمہیں اس کی عداوت کا پتہ رہتا ہے
یہ جو دریا ہے سمندر سے ملا رہتا ہے
لے چکا جو مجھے لینا تھا زمیں سے اب تو
آسماں تیری طرف دھیان لگا رہتا ہے
آپ بیتی تو بیاں کرتا ہوں اپنی لیکن
رنگ کیوں آپ کے چہرے کا اڑا رہتا ہے
چشم درویش میں روشن ہے بصیرت کا چراغ
غیب کی بات کا بھی ان کو پتا رہتا ہے
سیکڑوں اس کی وکالت کو وکیل آتے ہیں
میرے ہم راہ فقط میرا خدا رہتا ہے
کون ہے جو غم دوراں سے بچاتا ہے مجھے
کس کا چہرہ مری آنکھوں میں بسا رہتا ہے
جھوٹ کی پشت پہ ملتا ہے خزانے کا وجود
پھر بھی کوثرؔ ہے کہ سچوں میں سٹا رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.