ایسے ہرجائی سے کوئی کس طرح یاری کرے
ایسے ہرجائی سے کوئی کس طرح یاری کرے
بھول کر اپنوں کو جو غیروں کی غم خواری کرے
سب کے آگے تو بنا پھرتا ہے وہ معصوم سا
جب ہمارے سامنے آئے تو مکاری کرے
وہ کلرکی سے ترقی پا کے افسر ہو گیا
حرکتیں لیکن ابھی تک وہ بھی بازاری کرے
افسری کی دھاک کیا کم تھی کہ شاعر ہو گیا
شاعر سرکار ہے کیوں کام سرکاری کرے
اچھے اچھے کی اچھل جاتی ہے پگڑی عشق میں
پاس ہو عزت کا جس کو جاگے گھر داری کرے
کس قدر مجبور ہے انسان روٹی کے لئے
روپ دھارے نت نئے کیسی اداکاری کرے
خود ہی اکسائے شریعت کے لیے وہ مرد حق
لوگ جب مانگیں شریعت تو حدیں جاری کرے
گاؤں والوں کا گلہ ہے شہر والوں سے عظیمؔ
شہر والے عیش اڑائیں محنتیں ہاری کرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.