ایسے ہی دن تھے کچھ ایسی شام تھی
ایسے ہی دن تھے کچھ ایسی شام تھی
وہ مگر کچھ اور ہنستی شام تھی
بہہ رہا تھا سرخ سورج کا جہاز
مانجھیوں کے گیت گاتی شام تھی
صبح سے تھیں ٹھنڈی ٹھنڈی بارشیں
پھر بھی وہ کیسی سلگتی شام تھی
گرم الاؤ میں سلگتی سردیاں
دھیمے دھیمے ہیر گاتی شام تھی
گھیر لیتے تھے طلائی دائرے
پانیوں میں بہتی بہتی شام تھی
عرش پر ہلتے ہوئے دو ہاتھ تھے
ساحلوں کی بھیگی بھیگی شام تھی
کتنی راتوں کو ہمیں یاد آئے گی
اپنی اکلوتی سہانی شام تھی
شاخ سے ہر سرخ پتی گر گئی
پھر وہی بوجھل سی پیلی شام تھی
چاندی چاندی رات کو یاد آئے گی
سونا سونا سی رنگیلی شام تھی
سولہویں زینے پہ سورج تھا عبیدؔ
جنوری کی اک سلونی شام تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.