ایسے ماحول میں مت پوچھ کہ کیا ہوتا ہے
ایسے ماحول میں مت پوچھ کہ کیا ہوتا ہے
سر پہ جس وقت ترا دست عطا ہوتا ہے
مل کے ہو جاتی ہے الجھن کئی لوگوں سے مجھے
جیسے اک شعر بہت بار سنا ہوتا ہے
بانٹتے پھرتے ہیں ہر لحظہ دعاؤں کے گلاب
ہم فقیروں کو بھلا کس سے گلہ ہوتا ہے
مسئلہ یہ ہے سمیٹے کوئی چھاؤں کیسے
اپنی فطرت میں تو ہر پیڑ گھنا ہوتا ہے
جس کو درکار رہائش ہو مجھے بتلائے
حجرۂ چشم ہمہ وقت کھلا ہوتا ہے
میں وہ فانوس ہوا جس کی ازل سے دشمن
میں وہ مقتل ہوں جو ہر وقت سجا ہوتا ہے
اس گھڑی شوق سے میں رقص کیا کرتا ہوں
جب کوئی مصرعہ ترے لب سے ادا ہوتا ہے
کوئی جتنی بھی بچاؤ کی تگ و دو کر لے
وقت کا تیر کہاں دوست خطا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.