ایسے میں زخم دل کی بھلا کیا دوا ملے
ایسے میں زخم دل کی بھلا کیا دوا ملے
جتنے مسیح تھے سبھی قاتل سے جا ملے
وہ وقت ہے کہ غم کا چھپانا بھی ہے محال
آنسو جو پونچھتا ہوں تو دامن جلا ملے
یہ شہر زندگی ہے میں کیسے یقیں کروں
آخر کہیں چراغ تو جلتا ہوا ملے
کب تک یوں ہی بھٹکتے پھریں رہروان زیست
دروازہ زندگی کا کہیں تو کھلا ملے
کشتی مری شکستہ سہی کیسے چھوڑ دوں
طوفاں میں ناخدا بھی جہاں ڈوبتا ملے
مذہب کے تاجروں کا اب عالم نہ پوچھئے
یہ بیچ دیں خدا کو کہیں گر خدا ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.