ایسے نشے تو کرنے کی عادت سی ہو گئی
ایسے نشے تو کرنے کی عادت سی ہو گئی
اب بار بار مرنے کی عادت سی ہو گئی
رنج و الم تو چھوڑئیے خوشیوں میں آج کل
آنکھوں میں اشک بھرنے کی عادت سی ہو گئی
مرہم ہی بن گیا ہے مرے درد کا سبب
زخموں کو یوں ابھرنے کی عادت سی ہو گئی
ہر چوٹ سے میں اور نکھرتا چلا گیا
مشکل میں بھی سنورنے کی عادت سی ہو گئی
کیا کوئی آس پاس ہے یا ہے گماں مجھے
یوں بے وجہ ٹھہرنے کی عادت سی ہو گئی
جس راہ سے گزرنا کبھی ناگوار تھا
اس راہ سے گزرنے کی عادت سی ہو گئی
بے خوف چل پڑے تھے محبت کی راہ میں
اب ہر قدم پہ ڈرنے کی عادت سی ہو گئی
کیسے چھڑائیں رنگ محبت پتا نہیں
ہر دل سے تو اترنے کی عادت سی ہو گئی
اب کون میرے دل میں بنائے گا آشیاں
اس شہر کو اجڑنے کی عادت سی ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.