ایسے رویا کہ دل زار نے سونے نہ دیا
ایسے رویا کہ دل زار نے سونے نہ دیا
رات بھر درد کی تکرار نے سونے نہ دیا
تم جو آئے تو کہاں نیند کہاں کا آرام
کیف و مستی بھرے اصرار نے سونے نہ دیا
ہجر کی آگ نے دن رات جلایا ہم کو
روز و شب دیدۂ بے دار نے سونے نہ دیا
زخم روئے کبھی آنکھیں تو کبھی دل تڑپا
ایک لمحہ انہیں دو چار نے سونے نہ دیا
اس کی یادوں کا ہر اک نقش بلاتا تھا مجھے
مجھ کو شب بھر در و دیوار نے سونے نہ دیا
وصل کی رات عجب رنگ میں گزری ذاکرؔ
یار کو میں نے مجھے یار نے سونے نہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.