ایسے روٹھے کہ ملاقات نہیں ہوتی ہے
ایسے روٹھے کہ ملاقات نہیں ہوتی ہے
مل تو جاتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے
خیر جی یہ تو ہوا ان سے نگاہیں تو ملیں
نہ سہی بات اگر بات نہیں ہوتی ہے
کچھ نہ پوچھو مرے اشکوں کی روانی کا شعور
اس قرینے سے تو برسات نہیں ہوتی ہے
میں اسی فکر میں رہتا ہوں کبھی ہاں نکلے
ان کے ہونٹوں پہ تو دن رات نہیں ہوتی ہے
خوف اغیار ہو یا شرم ہو یا مجھ سے گریز
کوئی تو بات ہے جو بات نہیں ہوتی ہے
خود بھی دنیا جو اٹک پڑتی ہے دیوانوں سے
اصل میں واقف حالات نہیں ہوتی ہے
آنکھ اٹھتی ہے نظر ملتی ہے ہنس دیتے ہیں
ساری باتیں ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے
بازیٔ عشق کی چالیں ہی عجب ہیں شبرؔ
ہار جاتے ہیں مگر مات نہیں ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.