عیش کے جلسے ہجوم آلام کے
عیش کے جلسے ہجوم آلام کے
شعبدے ہیں گردش ایام کے
ہمت مردانہ تجھ کو آفریں
کر کے چھوڑا سر ہوئے جس کام کے
صبح کے بھولے تو آئے شام کو
دیکھیے کب آئیں بھولے شام کے
تو ہی کر تکلیف او پیک صبا
منتظر ہیں وہ مرے پیغام کے
حاشا للہ مے کدہ کے کاسے لیں
معتقد ہوں زاہد علام کے
مٹ گئی ہے دل سے آزادی کی یاد
کتنے خوگر ہو گئے ہم دام کے
اب تو چرچے جا بجا ہونے لگے
واعظوں کی بانگ بے ہنگام کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.