عیش ماضی کے گنا حال کا طعنہ دے دے
عیش ماضی کے گنا حال کا طعنہ دے دے
گھر پلٹنے کے لیے کوئی بہانہ دے دے
میں نے اس شہر کو اک شخص کا ہم نام کیا
چاہے اب جو بھی اسے نام زمانہ دے دے
سنگ زادوں کو بھی تعمیر میں شامل کر لو
اس سے پہلے کہ کوئی آئنہ خانہ دے دے
اس کا رومال بھی مجبوری تھا ہمدردی نہیں
اس کو یہ ڈر تھا کوئی اور نہ شانہ دے دے
دل کے اجڑے ہوئے جنگل کو پڑا رہنے دو
عین ممکن ہے پرندوں کو ٹھکانہ دے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.