عیش و عشرت بھرے ایام سے ڈر لگتا ہے
عیش و عشرت بھرے ایام سے ڈر لگتا ہے
زندگانی ترے انجام سے ڈر لگتا ہے
جی رہا ہوں مگر اس درجہ حراساں ہو کر
صبح ہوتی ہے تو پھر شام سے ڈر لگتا ہے
بے خودی لے کے چلی ہے مجھے منزل کی طرف
اب مجھے ہوش کے پیغام سے ڈر لگتا ہے
انگلیاں اٹھنے نہ لگ جائیں کہیں غیروں کی
رہنے دو آپ کے انعام سے ڈر لگتا ہے
درد بڑھ جائے نہ اس تیر نظر کو روکو
آپ کے ساتھ تو انجام سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.