عیش و عشرت سب سہی یہ دم نہیں تو کچھ نہیں
عیش و عشرت سب سہی یہ دم نہیں تو کچھ نہیں
ایک دنیا ہو تو کیا جب ہم نہیں تو کچھ نہیں
سرمگیں آنکھوں میں اشک غم نہیں تو کچھ نہیں
دست رنگیں سے مرا ماتم نہیں تو کچھ نہیں
صبح کو شب کے ستانے کا گلہ شکوہ عبث
جب پریشاں گیسوئے برہم نہیں تو کچھ نہیں
عشق سے تھوڑا بہت تو ہے ہر انساں کو لگاؤ
دل میں کچھ کچھ درد کچھ کچھ غم نہیں تو کچھ نہیں
اس کمر پر اس نزاکت پر یہ سیدھی چال کیوں
بل نہیں تو کچھ نہیں کچھ خم نہیں تو کچھ نہیں
اس کی شوخی نے اسے اے دل چھپا رکھا کہاں
حشر میں وہ فتنۂ عالم نہیں تو کچھ نہیں
ملنے والوں کا بہم مل بیٹھنا بھی لطف ہے
جمگھٹے شب کو سر زمزم نہیں تو کچھ نہیں
اس کی رونق اور ہے اس کا اثر کچھ اور ہے
ان کی محفل میں مرا ماتم نہیں تو کچھ نہیں
پیارے پیارے اچھے اچھے منہ سے ہاں کہہ دے کبھی
تیرے صدقے یہ تری ہر دم نہیں تو کچھ نہیں
بال کھولے تم نے تو کیا چوڑیاں توڑیں تو کیا
میرے مرنے کا جو دل سے غم نہیں تو کچھ نہیں
بات جس کی تھی گئی ساقی وہ اس کے دم کے ساتھ
جام جم ہو بھی تو کیا جب ہم نہیں تو کچھ نہیں
پھوٹ کر رونا نہیں تو پھوٹ ہی جائیں ریاضؔ
کام کے جب دیدۂ پر نم نہیں تو کچھ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.