عیش و طرب سے کام نہ آرام سے غرض
عیش و طرب سے کام نہ آرام سے غرض
دیوانے کو نہ گردش ایام سے غرض
اک دل تھا اس کے پاس وہ پہلے ہی دے دیا
اب کیا ہے اس کو عاشق ناکام سے غرض
اللہ رے یہ شوق ملاقات مدعی
دیکھا جو اس کو کود پڑے بام سے غرض
یہ اپنے بخت خفتہ کی ساری ہیں خوبیاں
جو آ کے سو گئے وہ سر شام سے غرض
واعظ تو چھیڑ رند خرابات سے نہ کر
جب تجھ کو کچھ نہیں مئے گلفام سے غرض
شطرنج ہے لگی ہوئی چوسر بچھی ہوئی
محنت سے واسطہ نہ کسی کام سے غرض
کرنی ہے اپنی منزل مقصود طے جسے
رکھتا نہیں وہ راہ میں آرام سے غرض
سہہ سہہ کے ظلم ہو گیا ایذا پسند دل
رکھتا نہیں میں راحت و آرام سے غرض
گمنام شاعروں میں مرا نام ہے عطاؔ
انعام سے غرض نہ مجھے نام سے غرض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.